ایک باریش آدمی صاف ستھرے کپڑے پہنے سڑک سے گزر رہا تھا اس وقت اس کے پاس سے ایک گدھا گاڑی والا سامان لادے رواںدواں تھا گدھا گاڑی کے سامنے ایک دم ھلکی سی چڑھائی آگئی گاڑی بان سے اس پر گاڑی چڑھائی نہ گئی ناکام کوشش کے بعد اس نے ساتھ گزرنے والے شخص کو صوفی صاحب کہہ کرآواز دی آور زور لگانے کی درخواست کی ایک ھی زور میں گاڑی آگے گزر گئی لیکن اس بات نے اس باریش شخص کو اس سوچ میں مبتلا کر دیا کہ گاڑی بان نے اسے صوفی کہہ کر
پکارااس کی وجہ اس کا اس وقت ضرورت مند ھونا ھے اگر اس وقت اسے ضرورت نہ ھوتی تو شاید یہ مولوی کہہ کر پکارتا ایسا کیو ن ھےا
Thursday, April 26, 2007
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 comment:
یھ وجہ بھی درست ھے لیکن اس کی ایک اور وجہ بھی ہے۔ اگر آپ کا لباس اچھا ہے تو لوگ آپ کو صوفی صاحب کہ کر پکاریں گے اور اگر آپ لباس سے عام سے آدمی لگتے ہیں تو پھر لوگ آپ کو مولوی کہیں گے۔
اسی طرح اگر آپ اچھے لباس میں ہیں تو لوگ آپ کو عزت سے بلائیں گے اور اگر آپ سادہ لباس میں ہیں اور چاہے کتنے بھی بڑے افسر ہوں لوگ آپ کو عزت نہیں دیں گے۔ یعنی وردی نے ہمارے معاشرے میں اس قدر اہمیت اختیار کرلی ہے کہ یہ آپ کی شان کے درجے گنتی ہے۔ جتنی وردی کلف لگی ہوگی اتنی آپ کی شان بڑي ہوگی اور اگر وردی بغیر کلف کے ہوگی تو آپ کو چٹاسی ہی سمجھا جائے گا۔
Post a Comment