Saturday, January 21, 2006

 Posted by Picasa

اینٹی بائٹک

اینٹی بائیٹک جدید طب کا کامیاب ھتیھار ھیں ان کے زریعے ان بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملی جو جراثیوں (بیکٹریا) سے پیدا ھوتی ھیں جو معلوم تاریخ میں بنی نوع انسان کے لئے چیلنج بنی رھیں لیکن آخری عشرے میں بیکٹریا کے خلاف جنگ ھم بڑی تیز رفتاری سے ھارنے کے خطرے سے دوچار ھیں ایسے بیکٹریا پیدا ھو رھے ھیں جن کے خلاف  اینٹی بائیٹک ناکام ھو جاتی ھیں اس مسئلۃ پر قابو پانے کے لے سائسدان کوششوں میں مصروف ھیں
اینٹی بائیٹک کیا  ھیں
اینٹی بائیٹک کا  بنیادی مطلب ھے " زندگی کے خلاف" لیکن مراد اس سے  ایسی جادو والی گولیاں ھیں جو جراثیوں کو مارے لیکن جسم کو نقصان نہ پہنچائے عمومی طور پر   یہ ایسے قدرتی مادے ھیں جو  بیکٹیریا یا فنگس (پھپھوندی)  بناتے ہیں اور اس سے دوسرے بیکٹیریا یا فنگس (پھپھوندی)کو مارتے ھیں آپ کہہ سکتے ھیں کہ یہ بیکٹریا کے کیمیکل ھتھیار ھیں اسی طریقے سے انسان نے بیکٹریا کے خلاف جنگ شروع کی  پہلے بیکٹریا اور پھپھوندی سے  اینٹی بائیٹک حاصل کی گئیں اس کے بعد مصنوئی طریقے سے اینٹی بائیٹک بنائیں گیں
اینٹی بائیٹک کیسے کام کرتی ھیں

(image placeholder)بیکٹیریا کے خلاف یہ انسان  کےکیمیکل ھتیھارھیں جو بیکٹیریا کو مارنے کے کام آتے ھیں اینٹی بائیٹک

بیکٹریا کو بڑھنے سے روکتی ھیں
ڈی این اے کو ڈبل ھونے سے روکتی ھیں تاکہ افزائش نسل نہ ھو
سیل وال(دیوار) کوکمزور یا بڑھنے سے روکتی ھیں
پروٹین کو بننے سے روکتی ھیں
فولک ایسڈ بننے سے روکتی ھیں

     بیکٹریا کیسے اینٹی بائیٹک کے خلاف  مدافعت  پیدا کرتے ھیں                      
اینٹی بائیٹک کو  بیکٹیریا   دشمن کی توپ کے گولے سمجھتے ھیں اس لئے اس کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی کوشش کرتے ھیں کہ کم سے کم نقصان ھو  بیکٹیریا ایسے جین بنانے کی کوشش کرتے ھیںجو
ایسے انزائم بناتے ھیں کہ  ااینٹی بائیٹک کو توڑ دیں یا انیہں بدل دیں کہ نقصان نہ ھو یا پمپ بنائے کہ انہیں باھر پھینک دیں
                            (image placeholder)
                                                                        

اینٹی بائیٹک ۲

اینٹی بائیٹک جدید طب کا کامیاب ھتیھار ھیں ان کے زریعے ان بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملی جو جراثیوں (بیکٹریا) سے پیدا ھوتی ھیں جو معلوم تاریخ میں بنی نوع انسان کے لئے چیلنج بنی رھیں لیکن آخری عشرے میں بیکٹریا کے خلاف جنگ ھم بڑی تیز رفتاری سے ھارنے کے خطرے سے دوچار ھیں ایسے بیکٹریا پیدا ھو رھے ھیں جن کے خلاف اینٹی بائیٹک ناکام ھو جاتی ھیں اس مسئلۃ پر قابو پانے کے لے سائسدان کوششوں میں مصروف ھیں
اینٹی بائیٹک کیا ھیں
اینٹی بائیٹک کا بنیادی مطلب ھے " زندگی کے خلاف" لیکن مراد اس سے ایسی جادو والی گولیاں ھیں جو جراثیوں کو مارے لیکن جسم کو نقصان نہ پہنچائے عمومی طور پر یہ ایسے قدرتی مادے ھیں جو بیکٹیریا یا فنگس (پھپھوندی) بناتے ہیں اور اس سے دوسرے بیکٹیریا یا فنگس (پھپھوندی)کو مارتے ھیں آپ کہہ سکتے ھیں کہ یہ بیکٹریا کے کیمیکل ھتھیار ھیں اسی طریقے سے انسان نے بیکٹریا کے خلاف جنگ شروع کی پہلے بیکٹریا اور پھپھوندی سے اینٹی بائیٹک حاصل کی گئیں اس کے بعد مصنوئی طریقے سے اینٹی بائیٹک بنائیں گیں

اینٹی بائیٹک کیسے کام کرتی ھیں

بیکٹیریا کے خلاف یہ انسان کےکیمیکل ھتیھارھیں جو بیکٹیریا کو مارنے کے کام آتے ھیں اینٹی بائیٹک

بیکٹریا کو بڑھنے سے روکتی ھیں
ڈی این اے کو ڈبل ھونے سے روکتی ھیں تاکہ افزائش نسل نہ ھو
سیل وال(دیوار) کوکمزور یا بڑھنے سے روکتی ھیں
پروٹین کو بننے سے روکتی ھیں
فولک ایسڈ بننے سے روکتی ھیں


بیکٹریا کیسے اینٹی بائیٹک کے خلاف مدافعت پیدا کرتے ھیں
اینٹی بائیٹک کو بیکٹیریا دشمن کی توپ کے گولے سمجھتے ھیں اس لئے اس کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی کوشش کرتے ھیں کہ کم سے کم نقصان ھو بیکٹیریا ایسے جین بنانے کی کوشش کرتے ھیںجو
ایسے انزائم بناتے ھیں کہ ااینٹی بائیٹک کو توڑ دیں یا انیہں بدل دیں کہ نقصان نہ ھو یا پمپ بنائے کہ انہیں باھر پھینک دیں

Tuesday, January 17, 2006



باجوڑکے واقعے نےامریکہ اور پاکستان کے بے جوڑتعلقات کو مزید واضح کر دیا ھے ان تعلقات کو برابر کے تعلقات بالکل نہیں کہا جا سکتا یہ لینے اور دینے کے تعلقات ھیں مثلاً امریکہ ھمیں حکم دیتا ھے اس کے حکم پر ھم مسلمانوں کو مارتے ھیں اگر وہ پاکستانی ثابت نہ ھوں تو ھمارے حکمرانوں کی خوشی دیدنی ھوتی ھے یوں سمجھیں ان کے ہاتھ بٹیرا آ گیا اب وہ یہ دعوی کریں گے کہ القاعدہ کا نمبر دو مار دیا ھےیہ علیحدہ بات ھے کہ ھمارے حکمرانوں کی خوشی اس وقت ھوا ھو جاتی ھے جب امریکی اس بات کو ماننے سے انکار کر دیتے ھیں تب پاکستانی حکمران آئیں بائیں شائیں کرنے لگ جا تے ھیں آ خر میں پتہ یہ چلتا ھے کہ یہ صاحب روس کے خلاف جہاد کرنے کے لئے آئےتھے جب امریکہ نے جہاد روس ختم کرنے کا اعلان کیا تو یہ واپس نہ گئے قبائلی علاقے میں شادی کر لی اب اس بات کی سزا بھگتی ھے اگر اس میں کوئی قبا ئلی مارا جائے تو اسے بے دھڑک القاعدہ کا ساتھی قرار دے دیا جا تا ھے اس کے ساتھ یہ بھی بتایا جاتا ھے کہ دو تین گنٹھے پہلے یہاں سے اسامہ نکلے ھیں یہ علیحدہ بات ھے کہ اس کے بعد اسے زمین نگل جاتی ھے یا آسمان کہ اس کا پتہ ہی نہیں چلتا اسی واقعے کو لے لیں کہتے ھیں تین گھنٹے پہلے الزواری وہاں تھا عقل کے اندھو اگر وہ تین گھنٹے پہلے وھاں موجود تھا تو پھر وہ اتنی جلدی کہاں غیب ھو گیا کیا امریکی اور ان کے پاکستانی پیادےاتنے بے بس ھیں کہ اس آدمی کو نہیں پکڑ سکتے جو صرف تین گھنٹے پہلے وہاں موجود تھا انہیں چاھئے کہ یہ ہمیں ھمارے حال پر چھوڑ دیں اور جاتے جاتے اپنے پالتو جانور بھی ساتھ لیتے جائیں امریکی یہی احسان کر دیں تو ہم ان کے مشکور ہو گے
چلتے چلتے امریکی ہم پیالہ وہمنوالہ کے آج کے بیانات
باجوڑ میں امریکی کاروائی قابل مزمت ھے اس چھوٹے سے واقعہ کو بنیاد بنا کر دورہ منسوخ نہیں کریں گے شوکت عزیز
کیا بات ھے چھوٹا سا واقعہ کم از کم ھزار بندہ تو مرتا

امریکہ پر واضع کر دیا آئندہ ایسا نہیں ھونا چاھئے وزیر داخلہ

باجوڑ حملے کی اطلاع پہلے دے دی تھی آئندہ ایسی کاروائی نہ ھونے کی ضمانت نہیں دے سکتے میکنن
امریکیوں کو اپنے--------------کا کچھ و خیال رکھنا چاھئے
پاکستانی سرحد پر کاروائیاں کی ہیں امریکہ رائس کا ہلاکتوں پر معزرت سے انکار

Tuesday, January 3, 2006

اینٹی بائیٹک


اینٹی بائیٹک
بائیٹک

چھہ ارب سے زائد بیکٹریا انسانی جسم میں ایک وقت میں پائے جاتے ہیں پہلا سچ یہ ہے کہ انسان ان کے بخیرکھانا بھی ہضم نہیں کر سکتا ہے دوسرا سچ یہ ہے کہ وہ زمین پر دو ارب سال سے انسان کے بغیر زندہ ہیں اسی لئے وہ خطہ ارض کے کامیاب جاندار کہلاتے ہیں نوع انسانی نے ان کے خلاف اینٹی بائٹیک کی صورت میں ایٹمی جنگ شروع کر رکھی ہے لیکن وہ یہ جنگ مکمل طور پر ہار رہی ہے جنگ کی پہلی صودت انسانی جسم میں داخل ہونے والے جراثیموں کے خلاف اینٹی بائیٹک کا استعمال ہے جس کے کثرت استعمال نے ایسے جراثیم پیدا کر دئے ہین کہ ان کے خلاف کوئی اینٹی بائیٹک کام نہیں کرتی اور ایسے جراثیموں کی تعداد بڑھ رھی ھے اس کی سب سے زیادہ وجہ اینٹی بائیٹک کا غیر ضروری استعمال ہے اس کا نتیجہ ٹی بی نمونیہ اور دوسری مہلک بیماریون کا دوبارہ ظہور ہے اور سرجری کے بعد ناقابل قابو سوزش ہو سکتی ہے جس کا نتیجہ یقینی موت ھے
دوسری صورت پولٹری کی صنعت میں اینٹی بائیٹک کا استعمال ہے سویڈن ناروے نے پولٹری مین مرغیوں کی بڑھوتی کے لئے اینٹی بائیٹک کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے دوسرے ملکوں کو ان کی پیروی کرنی چاھئے کیونکہ کچہ ملکوں کے پابندی لگانے سے مسئثلہ حل نہیں ھو گا جراثیموں کے لئے کوئی سرحد نہیں

پولٹری میں اینٹی بائیٹک کے استعمال کی کہانی انیس سو پچاس سے شروع ھوتی ھے جب امریکہ مین پہلی مرتبہ اسے جانوروں مین استعمال کروایا گیا اینٹی بائیٹک کے استعمال نے صرف انسانوں کو بیماریوں سے نہیں بچایا اس نے زراعت کی ترقی میں بھی ایک اھم کردار ادا کیا ھے بڑے بڑے فارم بننے کے عمل میں اینٹی بائیٹک نے بھی اپنا کردار ادا کیا ھے انہوں نے نہ صرف جانوروں کی بیماری ختم کی بلکہ بیمارھونے سے بچایا نتیجہ یہ نکلا کہ جانورون کی تعداد بہت بڑھ گئی اینٹی بائیٹک نے جانوروں کو تیزی سے اپنا قد اور وزن بڑھانے میں مدد دی اس طرح اینٹی بائیٹک نےگروتھ پروموٹر کا کام کیا یہی بات اس کے زیادہ استعمال کی وجہ بن گئی یہ معلوم ہوا کہ اینٹی بائیٹک کے استعمال سےپولٹری کی شرع ترقی پانچ فی صد سالانہ سے بڑھی اس بات اور دوسرے طریقوں نےصرف چار سے سات یفتےمیں مرغون کو جوان کر دیا انیس سو ننانوے میں تمام چکن کو اینٹی بائیٹک دی جا رھی تھی انیس سو سڑسٹھ میں ۲۴۰ ٹن انسانوں اور ۱۶۸ ٹن اینٹی بائیٹک جانوروں کو دی جا رہی تھی لیکن ۱۹۹۸ میں جانوروں مہں استعمال بڑھ کر۹۲۱ ٹن اور انسانوں میں۵۶۰ ٹن ھو گیایعنی جانوروں میں اینٹی بائیٹک کا استعمال انسانوں کی نسبت بڑھ گیا محتاط اندازے کے مطابق دو سو نو ٹن اینٹی بائیٹک صرف گروتھ پروموٹر کے طور پر استعمال ھوئی
اتنے زیادہ اینٹی بائیٹک کا استعمال کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ ایسے جاثیم پیدا ہو گئے ہیں جن کہ خلاف کوئی اینٹی بائیٹک اثر نہیں رکھتی انیس سو ننانوے میں ڈنمارک میں سور کھانے سے سات بیمار ھوئے ایک مر گیا پتہ یہ چلا کہ وہ اس جاثیم سے مرا ہے جس پر اینٹی بائیٹک کوئی اثر نہیں کرتی
ڈنمارک کی لیبارٹری نے یہ ثابت کیا کہ جو اینٹی بائیٹک جانوروں می
استعمال ہوئی اسی کے خلاف انسانوں میں معدافت پیدا ھوئی اس لئےیورپین ممالک نے بھت سی اینٹی بائیٹک کے جانوروں میں استعمال پر پابندی لگا دی ھے لیکن کچھ سائنسدان یہ کہ رھے ھیں کہ یہ
غلط طریقہ ھے اس طرح تو کوئی بھی اینٹی بائیٹک جانوروں میں استعمال نہیں کر سکتے بہت سی اینٹی بائیٹک کا استعمال انسانون میں بند ھے لیکن جانوروں میں استعمال کی جا رھی ھیں




free statistics