ھر پاکستانی اپنے آپ کو ماھر سمجھتا ھے یہ ملک کے لئے کتنی آچھی بات ھے وہ ملک کتنا خوش قسمت ھے جس مین پندرہ کڑورماھر موجود ھوں لیکن اسی بات مین ھی اس ملک کے لئے المیئہ ھے اس ملک کے لئے دکھ کی بات یہ ھے کہ یہی ماھر وہ کام جو کر رھے ھیںاس کے ایکسپرٹ نہیں ھیںبلکہ باقی تمام کاموں کے ایکسپرٹ ھیں مثال کے طور پر ڈاکٹر صاحب مریضوں کےعلاج مہں دلچسپی نہیں رکھتے لیکن اس بات کو آسانی سے سمجھا سکتے ہیں کہ دینی مدرسوں کا نظام کیسے بہتر کیا جا سکتا ھے حکیم صاحب کو بوٹی کو پہچان نہیں لیکن یہ ضرور بتا سکتے یہں کہ کس طرح سڑکوں پر ٹریفک کو رواں دواں رکھا جا سکتا ھے کوئی بھی فوجی (سپاھی)کرکٹ میچ کو جیتنے کی بہترین تیکنیک بتا سکتا ھے ایک جنرل یہ بتا سکتا ھے کہ قرآن کے چالیس سپارے کیسے پڑھائے جائیں
چالیس سپارے بھی ھمارے جنرل صاحب کی دریافت ھےآج کل وہ ماھر تعلیم(مھر تعلیم) ھیںاس لئے انہیں وزیر تعلیم لگایا گیا ھے
Sunday, April 15, 2007
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
6 comments:
بات تو آپ کی بالکل درست ہے، نیم حکیم خطرہ جان والی حالت بنی ہوئی ہے ۔
and you can add this style in your template
in body tag add
font-family: urdu naskh asiatype, tahoma;
align: right;
direction: rtl;
to make urdu text readable.
آپ نے تو دريا کوکوزے ميں بند کرديا ہے۔
السلام وعلیکم
بہترین بات کہی آپ نے۔ لیکن قرآن پاک کے چالیس سپارے؟؟؟
آپ نے ایک فقرے میں وہ بات کہہ دی کہ جو ہماری قوم کے تنزل کی بنیادی وجہ ہے ۔ حُسنِ اتفاق کہ میں آج نمازِ فجر کے بعد سوچ رہا تھا کہ ایک تحریر ہمارے تنزّل کے عنوان سے لکھوں جس کا بنیادی خیال یہی تھا ۔ میں اپریل کے باقی دن کچھ زیادہ ہی مصروف ہوں ۔ اسلام آباد سے باہر بھی جانا ہے ۔ انشاء اللہ مئی میں آپ کی بات کو کچھ وضاحت کے ساتھ پیش کروں گا ۔
Here is the method to enable every reader to write a comment on your blog.
NOTE: click means click left button of the mouse.
Sign in your account, then a screen will open with title “Dashboard”.
In this screen click on “Settings”, then another screen will open.
In the new screen, click on “Comments”.
In the screen that opens, click on arrow on right of the slot in front of “Who can comment?”
Then click on “Anyone”
Then scroll down and click on “Save Settings”
hmmm
آپ کی بات کو آگے بڑھایا ہے ۔ دیکھئے
http://iftikharajmal.wordpress.com/2007/05/05/
Post a Comment