اینٹی بائیٹک جدید طب کا کامیاب ھتیھار ھیں ان کے زریعے ان بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملی جو جراثیوں (بیکٹریا) سے پیدا ھوتی ھیں جو معلوم تاریخ میں بنی نوع انسان کے لئے چیلنج بنی رھیں لیکن آخری عشرے میں بیکٹریا کے خلاف جنگ ھم بڑی تیز رفتاری سے ھارنے کے خطرے سے دوچار ھیں ایسے بیکٹریا پیدا ھو رھے ھیں جن کے خلاف اینٹی بائیٹک ناکام ھو جاتی ھیں اس مسئلۃ پر قابو پانے کے لے سائسدان کوششوں میں مصروف ھیں
اینٹی بائیٹک کیا ھیں
اینٹی بائیٹک کا بنیادی مطلب ھے " زندگی کے خلاف" لیکن مراد اس سے ایسی جادو والی گولیاں ھیں جو جراثیوں کو مارے لیکن جسم کو نقصان نہ پہنچائے عمومی طور پر یہ ایسے قدرتی مادے ھیں جو بیکٹیریا یا فنگس (پھپھوندی) بناتے ہیں اور اس سے دوسرے بیکٹیریا یا فنگس (پھپھوندی)کو مارتے ھیں آپ کہہ سکتے ھیں کہ یہ بیکٹریا کے کیمیکل ھتھیار ھیں اسی طریقے سے انسان نے بیکٹریا کے خلاف جنگ شروع کی پہلے بیکٹریا اور پھپھوندی سے اینٹی بائیٹک حاصل کی گئیں اس کے بعد مصنوئی طریقے سے اینٹی بائیٹک بنائیں گیں
اینٹی بائیٹک کیسے کام کرتی ھیں
(image placeholder)بیکٹیریا کے خلاف یہ انسان کےکیمیکل ھتیھارھیں جو بیکٹیریا کو مارنے کے کام آتے ھیں اینٹی بائیٹک
بیکٹریا کو بڑھنے سے روکتی ھیں
ڈی این اے کو ڈبل ھونے سے روکتی ھیں تاکہ افزائش نسل نہ ھو
سیل وال(دیوار) کوکمزور یا بڑھنے سے روکتی ھیں
پروٹین کو بننے سے روکتی ھیں
فولک ایسڈ بننے سے روکتی ھیں
بیکٹریا کیسے اینٹی بائیٹک کے خلاف مدافعت پیدا کرتے ھیں
اینٹی بائیٹک کو بیکٹیریا دشمن کی توپ کے گولے سمجھتے ھیں اس لئے اس کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی کوشش کرتے ھیں کہ کم سے کم نقصان ھو بیکٹیریا ایسے جین بنانے کی کوشش کرتے ھیںجو
ایسے انزائم بناتے ھیں کہ ااینٹی بائیٹک کو توڑ دیں یا انیہں بدل دیں کہ نقصان نہ ھو یا پمپ بنائے کہ انہیں باھر پھینک دیں
(image placeholder)
Saturday, January 21, 2006
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment