Tuesday, January 3, 2006

اینٹی بائیٹک


اینٹی بائیٹک
بائیٹک

چھہ ارب سے زائد بیکٹریا انسانی جسم میں ایک وقت میں پائے جاتے ہیں پہلا سچ یہ ہے کہ انسان ان کے بخیرکھانا بھی ہضم نہیں کر سکتا ہے دوسرا سچ یہ ہے کہ وہ زمین پر دو ارب سال سے انسان کے بغیر زندہ ہیں اسی لئے وہ خطہ ارض کے کامیاب جاندار کہلاتے ہیں نوع انسانی نے ان کے خلاف اینٹی بائٹیک کی صورت میں ایٹمی جنگ شروع کر رکھی ہے لیکن وہ یہ جنگ مکمل طور پر ہار رہی ہے جنگ کی پہلی صودت انسانی جسم میں داخل ہونے والے جراثیموں کے خلاف اینٹی بائیٹک کا استعمال ہے جس کے کثرت استعمال نے ایسے جراثیم پیدا کر دئے ہین کہ ان کے خلاف کوئی اینٹی بائیٹک کام نہیں کرتی اور ایسے جراثیموں کی تعداد بڑھ رھی ھے اس کی سب سے زیادہ وجہ اینٹی بائیٹک کا غیر ضروری استعمال ہے اس کا نتیجہ ٹی بی نمونیہ اور دوسری مہلک بیماریون کا دوبارہ ظہور ہے اور سرجری کے بعد ناقابل قابو سوزش ہو سکتی ہے جس کا نتیجہ یقینی موت ھے
دوسری صورت پولٹری کی صنعت میں اینٹی بائیٹک کا استعمال ہے سویڈن ناروے نے پولٹری مین مرغیوں کی بڑھوتی کے لئے اینٹی بائیٹک کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے دوسرے ملکوں کو ان کی پیروی کرنی چاھئے کیونکہ کچہ ملکوں کے پابندی لگانے سے مسئثلہ حل نہیں ھو گا جراثیموں کے لئے کوئی سرحد نہیں

پولٹری میں اینٹی بائیٹک کے استعمال کی کہانی انیس سو پچاس سے شروع ھوتی ھے جب امریکہ مین پہلی مرتبہ اسے جانوروں مین استعمال کروایا گیا اینٹی بائیٹک کے استعمال نے صرف انسانوں کو بیماریوں سے نہیں بچایا اس نے زراعت کی ترقی میں بھی ایک اھم کردار ادا کیا ھے بڑے بڑے فارم بننے کے عمل میں اینٹی بائیٹک نے بھی اپنا کردار ادا کیا ھے انہوں نے نہ صرف جانوروں کی بیماری ختم کی بلکہ بیمارھونے سے بچایا نتیجہ یہ نکلا کہ جانورون کی تعداد بہت بڑھ گئی اینٹی بائیٹک نے جانوروں کو تیزی سے اپنا قد اور وزن بڑھانے میں مدد دی اس طرح اینٹی بائیٹک نےگروتھ پروموٹر کا کام کیا یہی بات اس کے زیادہ استعمال کی وجہ بن گئی یہ معلوم ہوا کہ اینٹی بائیٹک کے استعمال سےپولٹری کی شرع ترقی پانچ فی صد سالانہ سے بڑھی اس بات اور دوسرے طریقوں نےصرف چار سے سات یفتےمیں مرغون کو جوان کر دیا انیس سو ننانوے میں تمام چکن کو اینٹی بائیٹک دی جا رھی تھی انیس سو سڑسٹھ میں ۲۴۰ ٹن انسانوں اور ۱۶۸ ٹن اینٹی بائیٹک جانوروں کو دی جا رہی تھی لیکن ۱۹۹۸ میں جانوروں مہں استعمال بڑھ کر۹۲۱ ٹن اور انسانوں میں۵۶۰ ٹن ھو گیایعنی جانوروں میں اینٹی بائیٹک کا استعمال انسانوں کی نسبت بڑھ گیا محتاط اندازے کے مطابق دو سو نو ٹن اینٹی بائیٹک صرف گروتھ پروموٹر کے طور پر استعمال ھوئی
اتنے زیادہ اینٹی بائیٹک کا استعمال کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ ایسے جاثیم پیدا ہو گئے ہیں جن کہ خلاف کوئی اینٹی بائیٹک اثر نہیں رکھتی انیس سو ننانوے میں ڈنمارک میں سور کھانے سے سات بیمار ھوئے ایک مر گیا پتہ یہ چلا کہ وہ اس جاثیم سے مرا ہے جس پر اینٹی بائیٹک کوئی اثر نہیں کرتی
ڈنمارک کی لیبارٹری نے یہ ثابت کیا کہ جو اینٹی بائیٹک جانوروں می
استعمال ہوئی اسی کے خلاف انسانوں میں معدافت پیدا ھوئی اس لئےیورپین ممالک نے بھت سی اینٹی بائیٹک کے جانوروں میں استعمال پر پابندی لگا دی ھے لیکن کچھ سائنسدان یہ کہ رھے ھیں کہ یہ
غلط طریقہ ھے اس طرح تو کوئی بھی اینٹی بائیٹک جانوروں میں استعمال نہیں کر سکتے بہت سی اینٹی بائیٹک کا استعمال انسانون میں بند ھے لیکن جانوروں میں استعمال کی جا رھی ھیں




free statistics

2 comments:

dr Raja Iftikhar Khan said...

اچہي تحيرير ھے۔ اس سلسلھ کو جاري رکہيں، اردو ميں اس طرح مي معياري اور معلوماتي تحارير کي اشد ضرورت ھے۔ آج کا اردو کا طالبعلم جديد سائينسي ملعم کي اردو ميں بھت کمي محسوس کرتا ھے۔

tam said...

nice!