صبح کاذب
ایک فیصلہ ھی ھے لمبے سفر کا پھلا قدم اس فیصلے نے قوم کو اگلا قد م اٹھانے پر مجبور کرنا ھے آپ کے خیال میں تاریکی کی قوتیں اتنی بے بس ھیں اتنی لاچار ھیں کہ وہ پہلی مخالفت پر ھتیار پھینک دیں کیا صدر کو بیھٹے بھیٹے یہ خیال آیا کہ چیف کو باھر نکال دینا چاھئے یہ خیال اگر آیا بھی کوئی نہ کوئی وجہ اس کا باعث تھی تو کیا وہ وجہ ختم ھو گئی کیا وہ صدر جو یہ کہتا ھے کہ آپ ھتیھار پھینک دیں ورنہ مارے جاو گے یا ھم آپ کو وھاں سے ھٹ کریں گے جہاں سے آپ کے وھم وگماں میں بھی نہ ھو گا یا چالیس پنتالیس لاشوں پر کھڑا ہو کر جو یہ کہے کہ کراچی کے عوام نے طاقت کا مظاھرہ کیا ھے تو وہ خالی ھاتھ جن کی ھاتھ میں ھرف کسی کا فیصلہ کرنا ھے ان کے آگے سر جھکا دے گا وہ شخص جو صرف طاقت کے مظاھرے کو مانتا ھو اور جانتا ھو کہ گولی میں کتنی طاقت ھے وہ اب آرام سے بیھٹھ جائے گا مجھے یہ کہنے کی آجازت دیجئے کہ ایسا نہہیں ھے
دور کیوں جائیں چند سال پہلے کی بات ھے نواز شریف اور اسحاق خاں کی چپقلش کو یاد کیجئے یہی عدالت تھی اسی نے نواز شریف کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکں ھم سب جا نتے ھیں کہ اس فیصلہ پر عمل نہ ھوا دونوں لڑتے وقت یہ بھول گئے کہ بندوق کسی کے ھاتھ میں نہ ھے ایک عوام کی طاقت پر ناز کرتا مارہ گیا دوسرہ ایسٹبلشمنٹ کی طاقت پر بھروسہ کیئے ھوئے تھا اور وہ جن کے ھاتھ میں بندوق تھی انہوں نے دونوں کو اٹھا باھر پھینکا اب بھی ویسی ھی تکون ھے کچھ کچھ فرق ھے ایک طرف عدلیہ ھے جس کے ساتھ عوام اب فرق یہ ھے کہ عوام کل وھم عدلیہ کے حق میں ھیں ان کے ساتھ وکیل ھیں دلائل کی طاقت سے مالامال مڈل کلاس کے نمائندے اتحاد کی قوت سے آراستہ صحیح اعتدال پسندی کے مظھر دوسرے فریق صدر ہیں طاقت کی زبان جاننے والے اندرونی طاقت کے خزانوں پر قابض پر اسرار طاقتوں کےما لک سب کی کمزوریوں اور توانایئوں کے عالم سمندر پار طاقتوں کے پسندیدہ امریکہ کی آنکھ کے تارےیورپ کے پیارے روشن خیالوں کے دلارے بندوق جن کی ھاتھ میں ھےجس پر وہ تان لیں وہ جان کی آمان نہ پائے تییسرے میرے جیسے لاچار ومجبور تماشہ دیکھنے والے ھاتھ اٹھائے ھوئے یہ دعا کرنے پر مجبور کہ کاش بندوق سے گولی نہ چلے تو جب حلات یہ ھوں تو کون سی صبح اور نوید نو یہ تو صبح کاذب ھے اسکے صبح صادق میں بدلنے کی دعا کیجئے سچ یہ ھے کہ ھر صبح کاذب صبح صادق کی نوید ھوتی ھےآپ خود سوچیے حکومت نے یہ سارہ منظر اپنے آپ کو ذلیل کرنے کے لئے سجایا تھااگر اس کا جواب نہیں میں ھے تو حکومت کے اگلے قرم کا انتظار کریں
Sunday, July 22, 2007
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 comment:
اس دفعہ فرق ہے کہ سپریم کورٹ کے پیچھے عوام کھڑی ہے۔ اب جتنا سپریم کورٹ کیلیے غلط فیصلہ کرنا مشکل ہوگا اتنا ہی اس کے ساتھ حکومت کی چھیڑ چھاڑ مشکل ہوگی۔
Post a Comment