Thursday, July 19, 2007

چار ملک

میں جب بھی سوچتا ھو ں تو مجھے فلسطین افغانستاں عراق اور پاکستان یاد آتے ھیں جب فلسطین کو یاد کرتا ھوں تو یاسر عرفات یاقد آتا ھے اس نے اسرائیل کے خلاف آواز آٹھائی جنگ لڑی دھشت گرد کہلایا زمین کے بدلے امن کا علم بردار بنا نوبل انعام کا حقدار ٹھرایا گیاآخر اسی امریکہ کا کاسہ لیس بنا اپنے ھی عوام نے چھوڑ دیا عوام حماس کے ھو گئے امریکہ کی نظر میں عوام دھشت گرد اور یاسر عرفات اعتماد کے قابل بن گیا آخر میں اسرائیل نے جوتے مارے اور یاسر عرفات اپنے مھربانوں کی طرف دیکھتا رھا عباس کو اس کی جگہ لایا گیا اور صاف بتا دیا کہ نوالہ بھی اس وقت ملے گا جب اپنوں کو مارو گے
افغان بھی کبھی امریکہ کے چھیتے تھے مدرسوں کے طالب علموں کو مجاھدوں مین شامل کرتے تھے ان پر فخر کیا جاتا تھے کرزئی اور طالب ایک تھے لیکن پھر وقت نے پلٹا کھایا کرزئی منظور نظر ٹھرا اور طالب زمانے کے اجھڑ صورت حال یہ ھے کہ عام افغانیوں کو مار کرطالبان قرار دے دیا جاتا ھے اور کرزئ سے اسپر قبولیت کی سند لی جاتی ھے عوام تباھ ملک برباد اور اقوام علم اس پر خوش کہ دھشت گردوں کو چن چن کر مارا جا رھا ھے
عراق وہی صدام جی ھان ایران کے خلاف لڑنے والا مرد میدان جس کی ھر لحاظ سے مدد کی گئی لیکں پھر اسے ڈکٹیٹر قرار دیا گیا اور اس بہانے عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی اب وھی عراق ھے جس کا خود اقرار کرتے ھیں کہ دھشت گردوں سے بھرا پڑا ھے
پاکستا ن دھشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے بڑا حواری سب سے زیادہ جس ملک کے فوجی اس جنگ میں مرے وہ پاکستان ھے وہپی مشرف جس سے ملنے کے لئے امریکہ کا صدر تیار نہ تھا اب وہی منظور نظر ھے اس کے عوام کو کوئی مارے وہ ٹھیک کیونکہ وہ انتہا پنسد ہیں چاھے وہ ان کی حفاظت کرنے والے ہوں اور چاھے سمندر پار سے آنے والے
یہ تمم باتیں سچ ہیں لیکں سب سے بڑا سچ یہ ھے کہ یہ تمام ملک مسلمان ھیں تیں ملک تباہ ھو چکے آخری کی تیاری ھے مسلمان مسلمان کو مار رھا ھے ایک طبقہ اپنے آپ کو حق پر سمجھ کر لڑ رھا ھے اور دوسرا اس لئے اسے مار رھا ھے اس سے اقوام عالم میں عزت نہیں ملتی
فتویٰ ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے دُنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر

No comments: