خونی سڑک
ٹو بہ گوجرہ سڑک جس مین پہلے بہت کم خم تھے اس لیے اس پر بہت کم حادثات ہوا کرتے تھے لیکن فروری کےبعد بہت سے حادثات ہو ئے ہین روز کوئی نہ کوئی بس الٹتی ہے ٹایر پھٹے ہین کو ئی نہ کوئی خاندان لٹتا ہے بچے یتیم ہوتے ہین ایسا کیون ہوتا ھے کیا ڈرائیور گاڑیاں تیز چلا رہے ہین یہ وجہ نہیں ان کی چال وہی پرانی ہے وہ اتنے ہی لاپرواہ ہین اس کی ایک ہی وجہ ہے سڑک دوبارہ بنائی جا رہی ہے لیکں سڑکیں تو روز بنتی ہین اس سڑک نے خونی سڑک کا روپ کیوں اپنایا ہے صرف ایک بندےکی وجہ سے جسے عرف عام مین ٹھیکدار کہتے ہیں اس کی وجہ سے زیادہ بندے مر چکے ہین اس نے آدہی سڑک کےدونوں طرف سے مٹی نکال دی ہے جس کی وجہ سے گاڑی الٹ جاتی ہےٓاگر ٓاپ باقاعدگی سے سڑک پر سفر کریں تو ٓاپ کو علم ہو گا کہ روزانہ ایک سے دو گاڑیاں الٹتی ہین باقی سڑک پر پتھر ہر طرف بکھرے ہیں دھول ہر طرف اڑ رہی ہے اور موجودہ صورت حال یہ ہے کہ ٹھیکیدار بھی کام چھوڑ گیا ہے کیا اسے گھاٹا پڑا ہے یا کام اس کی اوقات سے بڑھ کر ہے دونوں ہی باتیں غلط ہیں نہ اسے گھاٹا پڑا ہے نہ اس کے پاس تجربہ کی کمی ہے صرف نیت خراب ہے ہوس ہے جو بڑھتی ہی جا رہی ہے اسی نے موٹر وے بنائی ہےلیکن اس مین اسے کم پیسے بچتے ہین سننے مین یہ ٓایا ہیے کہ اس نے دو کروڑ سے زیادہ پیسے وصول کر لئے ہیں سڑک پر اس نے پچاس لاکھ سے کم پتھر بکھیرا ہے اب نئے نام سے ٹہیکہ لے گا اس طرح یہ سڑک عوام کو تین سے چار گنا قیمت میں پڑے گی پبلک ٹرانسپورٹ روز تباہ ہو گی روز لوگ مرے گے اپنی قسمت کو روئیں گےحکمران بتائیں گے کہ ہم کڑوروں روپے سے سڑک بنارہے ھیں اور ہم ایسا ٓاحساں کر رہے ھیں کہ ٓانے والی نسل ھمیشہ یاد رکھے گی یہ علیحدہ بات ھے کہ یہ سڑک کچھ عرصے بعد ٹوٹ جائے گی
وقتاًفوقتاًآپ کو تازہ صورت حال سے آگاہ کرتا رہوں گا
Wednesday, November 23, 2005
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment