Gojra Toba road is any thing but road . Daily travellars have to face a lot of problems.It takes more than double of routine time.The reason behind this mess is mismangement and corruption.Agonising thing is nobody is ready to share your worries
the govt appears taking some notice as some workers are sean working busy in removing stones
Thursday, November 24, 2005
Wednesday, November 23, 2005
خونی سڑک
خونی سڑک
ٹو بہ گوجرہ سڑک جس مین پہلے بہت کم خم تھے اس لیے اس پر بہت کم حادثات ہوا کرتے تھے لیکن فروری کےبعد بہت سے حادثات ہو ئے ہین روز کوئی نہ کوئی بس الٹتی ہے ٹایر پھٹے ہین کو ئی نہ کوئی خاندان لٹتا ہے بچے یتیم ہوتے ہین ایسا کیون ہوتا ھے کیا ڈرائیور گاڑیاں تیز چلا رہے ہین یہ وجہ نہیں ان کی چال وہی پرانی ہے وہ اتنے ہی لاپرواہ ہین اس کی ایک ہی وجہ ہے سڑک دوبارہ بنائی جا رہی ہے لیکں سڑکیں تو روز بنتی ہین اس سڑک نے خونی سڑک کا روپ کیوں اپنایا ہے صرف ایک بندےکی وجہ سے جسے عرف عام مین ٹھیکدار کہتے ہیں اس کی وجہ سے زیادہ بندے مر چکے ہین اس نے آدہی سڑک کےدونوں طرف سے مٹی نکال دی ہے جس کی وجہ سے گاڑی الٹ جاتی ہےٓاگر ٓاپ باقاعدگی سے سڑک پر سفر کریں تو ٓاپ کو علم ہو گا کہ روزانہ ایک سے دو گاڑیاں الٹتی ہین باقی سڑک پر پتھر ہر طرف بکھرے ہیں دھول ہر طرف اڑ رہی ہے اور موجودہ صورت حال یہ ہے کہ ٹھیکیدار بھی کام چھوڑ گیا ہے کیا اسے گھاٹا پڑا ہے یا کام اس کی اوقات سے بڑھ کر ہے دونوں ہی باتیں غلط ہیں نہ اسے گھاٹا پڑا ہے نہ اس کے پاس تجربہ کی کمی ہے صرف نیت خراب ہے ہوس ہے جو بڑھتی ہی جا رہی ہے اسی نے موٹر وے بنائی ہےلیکن اس مین اسے کم پیسے بچتے ہین سننے مین یہ ٓایا ہیے کہ اس نے دو کروڑ سے زیادہ پیسے وصول کر لئے ہیں سڑک پر اس نے پچاس لاکھ سے کم پتھر بکھیرا ہے اب نئے نام سے ٹہیکہ لے گا اس طرح یہ سڑک عوام کو تین سے چار گنا قیمت میں پڑے گی پبلک ٹرانسپورٹ روز تباہ ہو گی روز لوگ مرے گے اپنی قسمت کو روئیں گےحکمران بتائیں گے کہ ہم کڑوروں روپے سے سڑک بنارہے ھیں اور ہم ایسا ٓاحساں کر رہے ھیں کہ ٓانے والی نسل ھمیشہ یاد رکھے گی یہ علیحدہ بات ھے کہ یہ سڑک کچھ عرصے بعد ٹوٹ جائے گی
وقتاًفوقتاًآپ کو تازہ صورت حال سے آگاہ کرتا رہوں گا
ٹو بہ گوجرہ سڑک جس مین پہلے بہت کم خم تھے اس لیے اس پر بہت کم حادثات ہوا کرتے تھے لیکن فروری کےبعد بہت سے حادثات ہو ئے ہین روز کوئی نہ کوئی بس الٹتی ہے ٹایر پھٹے ہین کو ئی نہ کوئی خاندان لٹتا ہے بچے یتیم ہوتے ہین ایسا کیون ہوتا ھے کیا ڈرائیور گاڑیاں تیز چلا رہے ہین یہ وجہ نہیں ان کی چال وہی پرانی ہے وہ اتنے ہی لاپرواہ ہین اس کی ایک ہی وجہ ہے سڑک دوبارہ بنائی جا رہی ہے لیکں سڑکیں تو روز بنتی ہین اس سڑک نے خونی سڑک کا روپ کیوں اپنایا ہے صرف ایک بندےکی وجہ سے جسے عرف عام مین ٹھیکدار کہتے ہیں اس کی وجہ سے زیادہ بندے مر چکے ہین اس نے آدہی سڑک کےدونوں طرف سے مٹی نکال دی ہے جس کی وجہ سے گاڑی الٹ جاتی ہےٓاگر ٓاپ باقاعدگی سے سڑک پر سفر کریں تو ٓاپ کو علم ہو گا کہ روزانہ ایک سے دو گاڑیاں الٹتی ہین باقی سڑک پر پتھر ہر طرف بکھرے ہیں دھول ہر طرف اڑ رہی ہے اور موجودہ صورت حال یہ ہے کہ ٹھیکیدار بھی کام چھوڑ گیا ہے کیا اسے گھاٹا پڑا ہے یا کام اس کی اوقات سے بڑھ کر ہے دونوں ہی باتیں غلط ہیں نہ اسے گھاٹا پڑا ہے نہ اس کے پاس تجربہ کی کمی ہے صرف نیت خراب ہے ہوس ہے جو بڑھتی ہی جا رہی ہے اسی نے موٹر وے بنائی ہےلیکن اس مین اسے کم پیسے بچتے ہین سننے مین یہ ٓایا ہیے کہ اس نے دو کروڑ سے زیادہ پیسے وصول کر لئے ہیں سڑک پر اس نے پچاس لاکھ سے کم پتھر بکھیرا ہے اب نئے نام سے ٹہیکہ لے گا اس طرح یہ سڑک عوام کو تین سے چار گنا قیمت میں پڑے گی پبلک ٹرانسپورٹ روز تباہ ہو گی روز لوگ مرے گے اپنی قسمت کو روئیں گےحکمران بتائیں گے کہ ہم کڑوروں روپے سے سڑک بنارہے ھیں اور ہم ایسا ٓاحساں کر رہے ھیں کہ ٓانے والی نسل ھمیشہ یاد رکھے گی یہ علیحدہ بات ھے کہ یہ سڑک کچھ عرصے بعد ٹوٹ جائے گی
وقتاًفوقتاًآپ کو تازہ صورت حال سے آگاہ کرتا رہوں گا
Subscribe to:
Posts (Atom)