آمنے سامنے
نئی کمپنی نے کام شروع کر دیا ہے حقیقت یہ ہے کہ نام بدلا ہے ٹھیکیدار وہی ہے صرف گورنمنٹ زیادہ رقم ادا کرے گی مزید یہ کہ چال وہی بے ڈھنگی لگتا یہ ہے کہ باقی سڑک بھی خراب ہو جائے گی ایک طرف کی کھائی پتھر سے پر کی جا رہی ہے باقی پتھر دوسرےکنارےپرپھیکنا شروع کر دیا ہے نتیجہ سڑک پر پتھر ہی پتھر اور گزرنا مشکل
سڑک کے مسائل جا نے کب ختم ہو گے نیا مسئلہ جو بنا ہے گنے کی ٹرالیاں شروع ہو گئی ہیں وہ سڑک کے ایک طرف چلتی ھیں آپ کا رخ چاہے جدہر کا ہو آپ نے ان کے بائیں طرف سے گزرنا ہےنتیجہ یہ ہے کہ آمنے سامنے کی ٹریفک بالکل ایک دوسرے کے سامنے آجاتی ہے اللہ خیر کرے
Tuesday, December 20, 2005
kia
کیا ہے سچ
کیا وہ سچ ہے جو نظر آرہا ہوتا ہے اکثر جو نطر آ رہا ہوتا ہے سچ ہوتا ہے لیکں کبھی کبھار جو نظر آتا ہے وہ جھوٹ ہوتا ہے آپ ایک آدمی کو دیکھتےہیں کہ وہ دنیاوئ طور پر کامیاب ہے آپ اسے کامیاب کہیں گے لیکن موجود حالات میں ایسے قدم آٹھا رہا ہوتا ہے کہ وہ ناکامی کی طرف بڑھتا شروع کر دیتا ہے انہی اقدام کو آپ ناکامی کی وجہ قرار دیتے ہیں لیکن جب وہ قدم اٹھاتا ہے تو اس وقت آپ بھی اسے کامیابی کا قدم کہتے ہیں
کیا وہ سچ ہے جو نظر آرہا ہوتا ہے اکثر جو نطر آ رہا ہوتا ہے سچ ہوتا ہے لیکں کبھی کبھار جو نظر آتا ہے وہ جھوٹ ہوتا ہے آپ ایک آدمی کو دیکھتےہیں کہ وہ دنیاوئ طور پر کامیاب ہے آپ اسے کامیاب کہیں گے لیکن موجود حالات میں ایسے قدم آٹھا رہا ہوتا ہے کہ وہ ناکامی کی طرف بڑھتا شروع کر دیتا ہے انہی اقدام کو آپ ناکامی کی وجہ قرار دیتے ہیں لیکن جب وہ قدم اٹھاتا ہے تو اس وقت آپ بھی اسے کامیابی کا قدم کہتے ہیں
Saturday, December 17, 2005
کیا ہے سچ
کیا ہے سچ
کیا وہ سچ ہے جو نظر آرہا ہوتا ہے اکثر جو نطر آ رہا ہوتا ہے سچ ہوتا ہے لیکں کبھی کبھار جو نظر آتا ہے وہ جھوٹ ہوتا ہے
کیا وہ سچ ہے جو نظر آرہا ہوتا ہے اکثر جو نطر آ رہا ہوتا ہے سچ ہوتا ہے لیکں کبھی کبھار جو نظر آتا ہے وہ جھوٹ ہوتا ہے
Thursday, December 8, 2005
گا میرے من وا
" گا میرے من وا گاتا جا رے جانا ہے ھم کا دور"
حکومت کا کام لوگوں کے مسائل کو حل کرنا ہےلیکن کیا پاکستان میں بھی اس کا یہی مطلب ہے اگر آپ کا تعلق پاکستان سے نہیںہے تو آپ یقیناً کہیں گے کہ حکومت کو لوگو ں کی بھلائی کے لئے سوچنا چاہئےلیکن آگر آپ پاکستانی عوام سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ اس تعریف سے متفق نہین ھو نگےان کے نزدیک حکومت مسائل پیدا کرتی ہے اس کی تازہ تریں مثال ٹوبہ گوجرہ روڈ ہے جو مسائلستان بن گئی ہے تمام مسائل حکومت کے پیدا کردہ ہین ایک سال پہلے کی بات ہےضلعی ناظم نے دھوم دھڑکے سے اعلان کیا کہ ٹوبہ گوجرہ روڈ نئے سرے سے تعمیر کی جائے گی اس پر مزیر یہ اضافہ کیا کہ اسے کارپیٹڈ کیا جائے گا اسی پر بس نہین دوسرے سیاسی رہمناوٌں نے بھی یہی دعوی کیا اس وقت کے گوجرہ تحصیل ناظم نے کہا کہ اس کی منظوری ہم نے لے کر دی ہے حواریوں نے بڑے بڑے بینر لگا کر اپنے اپنے لیڈر کا شکریہ ادا کیا زمین و آسمان کے قلابے ملائے گئے عوام بھی اس نعرہ بازی کا شکار ہو گئے انہوں نے سمجھا کہ کچھ ہی دنوں کی بات ہے ان کی بسیں کاریں ڈالے ٹرک بڑے آرام سے گذریں گے لیکن افسوس عوام کی یہ خواہش بھی آسانی سے پوری نہیںہو گی اس کام کے لئے ایک نامی گرامی ٹھیکیدار کا انتخاب کیا گیا جس نے آغاز میں زبردست پھرتیاں دکھائین اس نے سڑک کے دونوں طرف پتھروں کے پہاڑ کھڑے کر دئے پھرانہں توڑنے کے لئےبندے لگا دئےجنہوں نے پتھروں کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا پھران میں ریت مکس کر کے سڑک کے کناروں پر پھیلا دیا گیایہ سڑک کا تقربیاًپانچ کلو میٹر کا حصہ تھااس کے بعد بڑا پتھر اس طرح ڈالا گیا کہ کنارے سے لے کر درمیان تک بڑا پتھر ڈالا گیا اس پر رولر بھی پھیرا گیایہ حصہ تقریباً چار کلو میٹر پر مشتمل تھا اسے اندازاً ایک ماہ مین مکمل کر لیا گیا عوام اس رفتار سے مطمئن تھے مزیر پھرتی یہ دکھائی کہ باقی سڑک کے ایک کنار ے سے مٹی نکال کر دوسرے کنارے پر پھینکی لیکن اس کے بعد چراغوں مین روشنی نہ رھی ٹھیکیدار رھا نہ سڑک بنی ٹھیکیدارصاحب یہ کہہ کر چلے کہ مجھے تو گھاٹا پڑ گیا ہے اس لئے مین تو کام نہین کروں گااب باقی رھ گئ ٹوٹی ہوئی سڑک اور عوام اب اللہ دے اور بندہ لے والا حال ہوا عوام رہ گئے ڈرائیور حضرات کے رحم وکرم پر ان کو پتہ ہی نہ چلا کہ سڑک ٹوٹ چکی اور گاڑی چلانے کے لئے کچھ احتیاط کی ضرورت ہے انہوں نے گاڑیاں الٹانا ٹکرانا وطیرہ بنا لیا روز گزرتے ہوے ایک آدھ بس الٹی نظر آنے لگی لوگوں نے شور مچایا لیکن سننے والا کوئی ہو تو اثر ہو عوام بے بس انہی حالات سے دوچار یہ گاتے ہوئے گذرے جا رہے " گا میرے من وا گاتا جا رے جانا ہے ھم کا دور" اللہ ہی لوگوں کی فریاد سنے تو سنے یہاں پر تو حکمران صرف بش کی سنتے ہیں
باقی پھر
حکومت کا کام لوگوں کے مسائل کو حل کرنا ہےلیکن کیا پاکستان میں بھی اس کا یہی مطلب ہے اگر آپ کا تعلق پاکستان سے نہیںہے تو آپ یقیناً کہیں گے کہ حکومت کو لوگو ں کی بھلائی کے لئے سوچنا چاہئےلیکن آگر آپ پاکستانی عوام سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ اس تعریف سے متفق نہین ھو نگےان کے نزدیک حکومت مسائل پیدا کرتی ہے اس کی تازہ تریں مثال ٹوبہ گوجرہ روڈ ہے جو مسائلستان بن گئی ہے تمام مسائل حکومت کے پیدا کردہ ہین ایک سال پہلے کی بات ہےضلعی ناظم نے دھوم دھڑکے سے اعلان کیا کہ ٹوبہ گوجرہ روڈ نئے سرے سے تعمیر کی جائے گی اس پر مزیر یہ اضافہ کیا کہ اسے کارپیٹڈ کیا جائے گا اسی پر بس نہین دوسرے سیاسی رہمناوٌں نے بھی یہی دعوی کیا اس وقت کے گوجرہ تحصیل ناظم نے کہا کہ اس کی منظوری ہم نے لے کر دی ہے حواریوں نے بڑے بڑے بینر لگا کر اپنے اپنے لیڈر کا شکریہ ادا کیا زمین و آسمان کے قلابے ملائے گئے عوام بھی اس نعرہ بازی کا شکار ہو گئے انہوں نے سمجھا کہ کچھ ہی دنوں کی بات ہے ان کی بسیں کاریں ڈالے ٹرک بڑے آرام سے گذریں گے لیکن افسوس عوام کی یہ خواہش بھی آسانی سے پوری نہیںہو گی اس کام کے لئے ایک نامی گرامی ٹھیکیدار کا انتخاب کیا گیا جس نے آغاز میں زبردست پھرتیاں دکھائین اس نے سڑک کے دونوں طرف پتھروں کے پہاڑ کھڑے کر دئے پھرانہں توڑنے کے لئےبندے لگا دئےجنہوں نے پتھروں کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا پھران میں ریت مکس کر کے سڑک کے کناروں پر پھیلا دیا گیایہ سڑک کا تقربیاًپانچ کلو میٹر کا حصہ تھااس کے بعد بڑا پتھر اس طرح ڈالا گیا کہ کنارے سے لے کر درمیان تک بڑا پتھر ڈالا گیا اس پر رولر بھی پھیرا گیایہ حصہ تقریباً چار کلو میٹر پر مشتمل تھا اسے اندازاً ایک ماہ مین مکمل کر لیا گیا عوام اس رفتار سے مطمئن تھے مزیر پھرتی یہ دکھائی کہ باقی سڑک کے ایک کنار ے سے مٹی نکال کر دوسرے کنارے پر پھینکی لیکن اس کے بعد چراغوں مین روشنی نہ رھی ٹھیکیدار رھا نہ سڑک بنی ٹھیکیدارصاحب یہ کہہ کر چلے کہ مجھے تو گھاٹا پڑ گیا ہے اس لئے مین تو کام نہین کروں گااب باقی رھ گئ ٹوٹی ہوئی سڑک اور عوام اب اللہ دے اور بندہ لے والا حال ہوا عوام رہ گئے ڈرائیور حضرات کے رحم وکرم پر ان کو پتہ ہی نہ چلا کہ سڑک ٹوٹ چکی اور گاڑی چلانے کے لئے کچھ احتیاط کی ضرورت ہے انہوں نے گاڑیاں الٹانا ٹکرانا وطیرہ بنا لیا روز گزرتے ہوے ایک آدھ بس الٹی نظر آنے لگی لوگوں نے شور مچایا لیکن سننے والا کوئی ہو تو اثر ہو عوام بے بس انہی حالات سے دوچار یہ گاتے ہوئے گذرے جا رہے " گا میرے من وا گاتا جا رے جانا ہے ھم کا دور" اللہ ہی لوگوں کی فریاد سنے تو سنے یہاں پر تو حکمران صرف بش کی سنتے ہیں
باقی پھر
کیا سڑک ہے
کیا حکومت ہے
حکومت کا کام لوگوں کے مسائل کو حل کرنا ہےلیکن کیا پاکستان میں بھی اس کا یہی مطلب ہے اگر آپ کا تعلق پاکستان سے نہیںہے تو آپ یقیناً کہیں گے کہ حکومت کو لوگو ں کی بھلائی کے لئے سوچنا چاہئےآگر آپ پاکستانی عوام سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ اس تعریف سے متفق نہین ھو نگےان کے نزدیک حکومت مسائل پیدا کرتی ہے اس کی تازہ تریں مثال ٹوبہ گوجرہ روڈ ہے جو مسائلستان بن گئی ہے تمام مسائل حکومت کے پیدا کردہ ہیں
حکومت کا کام لوگوں کے مسائل کو حل کرنا ہےلیکن کیا پاکستان میں بھی اس کا یہی مطلب ہے اگر آپ کا تعلق پاکستان سے نہیںہے تو آپ یقیناً کہیں گے کہ حکومت کو لوگو ں کی بھلائی کے لئے سوچنا چاہئےآگر آپ پاکستانی عوام سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ اس تعریف سے متفق نہین ھو نگےان کے نزدیک حکومت مسائل پیدا کرتی ہے اس کی تازہ تریں مثال ٹوبہ گوجرہ روڈ ہے جو مسائلستان بن گئی ہے تمام مسائل حکومت کے پیدا کردہ ہیں
Thursday, November 24, 2005
bleeding road
Gojra Toba road is any thing but road . Daily travellars have to face a lot of problems.It takes more than double of routine time.The reason behind this mess is mismangement and corruption.Agonising thing is nobody is ready to share your worries
the govt appears taking some notice as some workers are sean working busy in removing stones
the govt appears taking some notice as some workers are sean working busy in removing stones
Wednesday, November 23, 2005
خونی سڑک
خونی سڑک
ٹو بہ گوجرہ سڑک جس مین پہلے بہت کم خم تھے اس لیے اس پر بہت کم حادثات ہوا کرتے تھے لیکن فروری کےبعد بہت سے حادثات ہو ئے ہین روز کوئی نہ کوئی بس الٹتی ہے ٹایر پھٹے ہین کو ئی نہ کوئی خاندان لٹتا ہے بچے یتیم ہوتے ہین ایسا کیون ہوتا ھے کیا ڈرائیور گاڑیاں تیز چلا رہے ہین یہ وجہ نہیں ان کی چال وہی پرانی ہے وہ اتنے ہی لاپرواہ ہین اس کی ایک ہی وجہ ہے سڑک دوبارہ بنائی جا رہی ہے لیکں سڑکیں تو روز بنتی ہین اس سڑک نے خونی سڑک کا روپ کیوں اپنایا ہے صرف ایک بندےکی وجہ سے جسے عرف عام مین ٹھیکدار کہتے ہیں اس کی وجہ سے زیادہ بندے مر چکے ہین اس نے آدہی سڑک کےدونوں طرف سے مٹی نکال دی ہے جس کی وجہ سے گاڑی الٹ جاتی ہےٓاگر ٓاپ باقاعدگی سے سڑک پر سفر کریں تو ٓاپ کو علم ہو گا کہ روزانہ ایک سے دو گاڑیاں الٹتی ہین باقی سڑک پر پتھر ہر طرف بکھرے ہیں دھول ہر طرف اڑ رہی ہے اور موجودہ صورت حال یہ ہے کہ ٹھیکیدار بھی کام چھوڑ گیا ہے کیا اسے گھاٹا پڑا ہے یا کام اس کی اوقات سے بڑھ کر ہے دونوں ہی باتیں غلط ہیں نہ اسے گھاٹا پڑا ہے نہ اس کے پاس تجربہ کی کمی ہے صرف نیت خراب ہے ہوس ہے جو بڑھتی ہی جا رہی ہے اسی نے موٹر وے بنائی ہےلیکن اس مین اسے کم پیسے بچتے ہین سننے مین یہ ٓایا ہیے کہ اس نے دو کروڑ سے زیادہ پیسے وصول کر لئے ہیں سڑک پر اس نے پچاس لاکھ سے کم پتھر بکھیرا ہے اب نئے نام سے ٹہیکہ لے گا اس طرح یہ سڑک عوام کو تین سے چار گنا قیمت میں پڑے گی پبلک ٹرانسپورٹ روز تباہ ہو گی روز لوگ مرے گے اپنی قسمت کو روئیں گےحکمران بتائیں گے کہ ہم کڑوروں روپے سے سڑک بنارہے ھیں اور ہم ایسا ٓاحساں کر رہے ھیں کہ ٓانے والی نسل ھمیشہ یاد رکھے گی یہ علیحدہ بات ھے کہ یہ سڑک کچھ عرصے بعد ٹوٹ جائے گی
وقتاًفوقتاًآپ کو تازہ صورت حال سے آگاہ کرتا رہوں گا
ٹو بہ گوجرہ سڑک جس مین پہلے بہت کم خم تھے اس لیے اس پر بہت کم حادثات ہوا کرتے تھے لیکن فروری کےبعد بہت سے حادثات ہو ئے ہین روز کوئی نہ کوئی بس الٹتی ہے ٹایر پھٹے ہین کو ئی نہ کوئی خاندان لٹتا ہے بچے یتیم ہوتے ہین ایسا کیون ہوتا ھے کیا ڈرائیور گاڑیاں تیز چلا رہے ہین یہ وجہ نہیں ان کی چال وہی پرانی ہے وہ اتنے ہی لاپرواہ ہین اس کی ایک ہی وجہ ہے سڑک دوبارہ بنائی جا رہی ہے لیکں سڑکیں تو روز بنتی ہین اس سڑک نے خونی سڑک کا روپ کیوں اپنایا ہے صرف ایک بندےکی وجہ سے جسے عرف عام مین ٹھیکدار کہتے ہیں اس کی وجہ سے زیادہ بندے مر چکے ہین اس نے آدہی سڑک کےدونوں طرف سے مٹی نکال دی ہے جس کی وجہ سے گاڑی الٹ جاتی ہےٓاگر ٓاپ باقاعدگی سے سڑک پر سفر کریں تو ٓاپ کو علم ہو گا کہ روزانہ ایک سے دو گاڑیاں الٹتی ہین باقی سڑک پر پتھر ہر طرف بکھرے ہیں دھول ہر طرف اڑ رہی ہے اور موجودہ صورت حال یہ ہے کہ ٹھیکیدار بھی کام چھوڑ گیا ہے کیا اسے گھاٹا پڑا ہے یا کام اس کی اوقات سے بڑھ کر ہے دونوں ہی باتیں غلط ہیں نہ اسے گھاٹا پڑا ہے نہ اس کے پاس تجربہ کی کمی ہے صرف نیت خراب ہے ہوس ہے جو بڑھتی ہی جا رہی ہے اسی نے موٹر وے بنائی ہےلیکن اس مین اسے کم پیسے بچتے ہین سننے مین یہ ٓایا ہیے کہ اس نے دو کروڑ سے زیادہ پیسے وصول کر لئے ہیں سڑک پر اس نے پچاس لاکھ سے کم پتھر بکھیرا ہے اب نئے نام سے ٹہیکہ لے گا اس طرح یہ سڑک عوام کو تین سے چار گنا قیمت میں پڑے گی پبلک ٹرانسپورٹ روز تباہ ہو گی روز لوگ مرے گے اپنی قسمت کو روئیں گےحکمران بتائیں گے کہ ہم کڑوروں روپے سے سڑک بنارہے ھیں اور ہم ایسا ٓاحساں کر رہے ھیں کہ ٓانے والی نسل ھمیشہ یاد رکھے گی یہ علیحدہ بات ھے کہ یہ سڑک کچھ عرصے بعد ٹوٹ جائے گی
وقتاًفوقتاًآپ کو تازہ صورت حال سے آگاہ کرتا رہوں گا
Subscribe to:
Posts (Atom)